HomeSTORIESہاشم رضابھائی ،معذرت! میں مل نہیں سکا

ہاشم رضابھائی ،معذرت! میں مل نہیں سکا

میں ہاشم رضا سے دو ہفتے پہلے واقف ہوا ۔یہ تصاویر جو آپ دیکھ رہے ہیں یہ میرے پیارے دوست ٹیچر اور ٹرینر محمد علی صاحب نے مجھے بھیجیں اور کہا کہ ہاشم رضا آپ سے ملناچاہتے ہیں۔میں نے ملاقات کی ہامی بھری لیکن پچھلے ڈیڑھ ماہ میں میرے قریبی حلقہ احباب میں چار اموات ہوئیں جن کی وجہ سے میں جذباتی طورپر خود کو بہتر محسوس نہیں کررہا تھا،جبکہ ساتھ ہی ساتھ گھر اور دفتر کی بے شمار ذمہ داریاں بھی تھیں ، چنانچہ میں نے چند دن بعد ہاشم رضا سے ملاقات کا سوچالیکن پھر اطلاع ملی کہ ہاشم رضا اللہ کے حضور پہنچ چکے ہیں۔اللہ ان کی مغفرت فرمائے۔مجھے بارباراس بات کا افسوس ہورہاہے کہ کاش میں ان سے ملاقات کرلیتا۔

سوشل میڈیا پر ان کے متعلق ایک تحریر وائرل ہے میں آپ کی خدمت میں بھی وہ پیش کرنا چاہتاہوں۔

……………………………………………………………………………………….

“یہ دونوں تصاویر ہاشم رضا بھائی کی ہیں اور دونوں تصاویر میں محض ڈیڑھ برس کا فرق ہے. یہ بھائی کینسر سے جنگ لڑتے لڑتے آج رات دنیا سے رخصت ہو گئے. وہ ایک سماجی کارکن تھے اور سماج کے محروم طبقہ کی محرومیاں دور کرنے میں سرگرم رہتے تھے. پچھلے برس فروری میں انہیں معدے کی شدید تکلیف ہوئی اور چند ماہ بعد چھوٹی آنت اور معدے کا کینسر تشخیص ہو گیا. اللہ کریم ان کی مغفرت فرما کر انہیں جنت الفردوس عطا فرمائے اور وارثین کو صبر جمیل دے. 

انہوں نے اپنی بیماری کے متعلق بہت تفصیل سے لکھا اور آخر میں اس کے نتیجے میں ملنے والے کچھ سبق ذکر کیے. میں چاہتا ہوں کہ ہر ایک ان کو پڑھے کہ ان میں ہمارے لیے بڑی عبرت ہے.

وہ کہتے ہیں کہ جب معدے نے ہضم کرنا چھوڑ دیا تو محض چند ماہ میں وزن تیزی سے کافی کم ہو گیا. روزمرہ کی تمام سرگرمیاں آہستہ آہستہ چھوٹ گئیں اور میں بستر سے لگ گیا. جب آپریشن کے لیے خون کی ضرورت پیش آئی تو عجیب واقعہ رونما ہوا. میں نے وٹس ایپ سٹیٹس لگایا تو مجھے یقین تھا کہ خون کا بندوبست بآسانی ہو جائے گا کہ میرے ساتھ کافی ساری بلڈ سوسائٹیز، بلڈ این جی اوز اور بلڈ ایکٹیوسٹ جڑے ہوئے تھے. لیکن مجھے اس وقت بےحد حیرانگی ہوئی کہ چھ سو سے زائد قریبی لوگوں نے میرا سٹیٹس دیکھا مگر چند دوستوں کے سوا کسی نے پوچھا تک نہیں کہ آخر مجھے کس لیے خون ضرورت ہے. خون کا بندوبست تو ہو گیا لیکن مجھے اس سے بڑا شاک لگا. 

وہ کہتے ہیں کہ زندگی کے سکھانے کا اپنا ہی انداز ہے اور میں نے ان مشکل حالات میں زندگی سے مندرجہ ذیل بڑے اہم سبق سیکھے.

1. خود کو اللہ کے سپرد کر دیں کہ آپ کے کنٹرول میں کچھ بھی نہیں ہے. آپ ناقابلِ تسخیر ہرگز نہیں ہیں. 

2. آپ کے گھر والے سب سے پہلے ہیں اور ماں کی محبت کا نعم البدل کوئی بھی نہیں ہے. 

3. اگرچہ آپ بستر سے ہلنے کے قابل بھی نہیں اور آپ کا درد ناقابلِ برداشت ہو تو تب بھی تب بھی آپ کے پاس اپنے رب کا شکرگزار ہونے کے لیے بہت کچھ موجود ہے. 

4. ہم بہت محدود ہستی ہیں جو بعض اوقات کسی خاص معاملے کی وجہ یا وقت کا تعین تبھی کر پاتے ہیں جب بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے. 

5. آپ کے ہونے یا نہ ہونے سے کچھ خاص لوگوں کے سوا کسی کو کوئی فرق نہیں پڑتا. لہٰذا آپ جاننے کی کوشش کریں کہ آپ کی زندگی میں وہ خاص لوگ کون ہیں اور ان کی پہلے سے ہی قدر کیجیے. 

6. کچھ لوگ آپ سے خوب فائدے اٹھاتے ہیں لیکن وہ مشکل وقت میں آپ کے کسی کام نہیں آتے. ایسے لوگوں سے خبردار رہیں. 

7. کم مگر مخلص لوگوں سے دوستی رکھیں. 

8. زندگی میں مفت ملی ہوئی چھوٹی چھوٹی نعمتوں کی قدر کیجیے. کسی سے بات چیت، پارک میں چہل قدمی کرنا، باقاعدہ کھانا کھانا، ہنسنا، بھرپور نیند لینا اور چھوٹے موٹے کام کرنے کے قابل ہونا، یہ وہ نعمتیں ہیں کہ جو شاید آپ کے لیے معمولی ہوں لیکن میں آج ان سے محروم ہوں اور انہیں ترستا ہوں. 

9. اپنی مصروف زندگی سے وقت نکال کر کسی کی تیمارداری کرنا بیمار کے لیے بہت اہمیت رکھتا ہے. اسی وجہ سے یہ ہمارے پیارے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی سنت بھی ہے. 

10. جانیں کہ آپ کے لیے واقعی اہم کیا ہے. وہ چیزیں جنہیں میں اپنے لیے بہت اہم سمجھتا رہا لیکن بیمار پڑا تو وہ میرے لیے بالکل غیراہم ہو کر رہ گئیں. 

11. کچھ عام لوگ آپ کے لیے آپ کے دوستوں سے بڑھ کر اچھے ثابت ہوتے ہیں. 

12. سوشل میڈیا ایک بہت بڑا دھوکہ ہے. یہ ہمیں انسان سے حیوان بنا رہا ہے اور ہم انسانی ہمدردی سے محروم ہوتے جا رہے ہیں. 

13. ہر قسم کے حالات میں ہمارے سیکھنے کے لیے بہت سے سبق ہوتے ہیں. 

14. زندگی بہت مختصر ہے. لہٰذا ابھی سے ہی کچھ بامقصد اور خاص کرنا شروع کر دیجیے. اگر آپ نے کسی کا دل دکھایا ہے تو اس سے معافی مانگ لیجیے. اگر آپ کسی سے پیار کرتے ہیں تو اسے بتا دیجیے. تاخیر مت کیجیے کہ ہو سکتا ہے کہ آئندہ کل میں یہ سب کرنے کے لیے آپ نہ ہوں. 

15. اس دھوکے میں پڑنا بہت آسان ہے کہ میرے بغیر دنیا نہیں چل پائے گی مگر سچ یہ ہے کہ اسے ہمارے ہونے یا نہ ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا.” 

(ترجمہ و تحریر: طاہر محمود)

RELATED ARTICLES
- Advertisment -

Most Popular